غریب ہیلمٹ نہیں خریدنا پسند کرتے تو۔۔۔۔۔

غریب ہیلمٹ نہیں خرید سکتے*

ایک چھوٹی سی چڑیا جب اڑتے ہوئے جہاز سے ٹکراتی ہے اسکا حلیہ بگاڑ دیتی ہے ،

اربوں روپئے کا جنگی جہاز ایک کبوتر کے ٹکرانے سے لوہے اور راکھ کے ڈھیر میں تبدیل ہو جاتا ہے 

موٹر سائیکل ایک جان لیوا سواری ہے دنیا میں جتنے بندے موٹر سائیکل نے کھائے اور کسی چیز نے اتنے قتل نہیں کیئے

 پاکستان میں اوسط دس بندے روزانہ موٹر سائیکل پر مرتے ہیں اور موٹر سائیکل کو بچاتے ہوئے کئی حادثات ہو چکے ہیں

تیز رفتار موٹرسائیکل جب کسی چیز سے ٹکراتا ہے ،مثلا ایک موٹر سائیکل 60  کلومیٹر کی رفتار سے جارہا ہے اس کے اوپر بیٹھا بندہ بظاہر ساکن ہے لیکن ارد گرد کے ماحول کے حساب سے اس بندے کی سپیڈ ساٹھ کلومیٹر ہوتی ہے اچانک روکاوٹ حادثے رزسٹنس اور بریک کی وجہ سے بندہ ساٹھ کلومیٹر فی گھنٹہ کے حساب سے بندہ موٹرسائیکل سے آگے نکل جاتا ہے 

جب بھی کوئی چیز اڑتی ہے فلائی کرتی ہے اسکا بھارا حصہ پیچھے رہ جاتا ہے 

*انسانی جسم کا بھارا حصہ چھاتی سے نیچے ہے ادھر ہڈی بھی وزنی ہے اور گوشت اور انتڑیاں بھی وزنی لہذا حادثے کی صورت میں سر خود بخود آگے ہو جاتا ہے*

اور سب سے پہلے سر ٹکراتا ہے سر پر چوٹ لگتے ہیں انسان بے ہوش ہوتا ہے یا ادھر ہی مر جاتا ہے 

پاکستان کے نوے فیصد ڈاکٹروں کو یہ علم ہی نہیں ہوتا کہ 
ہیڈ انجری میں میڈیسن کونسی دینی ہے اور عموما غلط انجیکشن ہیڈ انجری میں سیدھا موت کے منہ میں پہنچا دیتا ہے

ٹریفک حادثے میں چونکہ پولیس کیس ہے اور پولیس مریض کو لانے والے کو پکڑتی ہے اسی لیئے ایسی صورت میں کوئی قریب ہی نہیں جاتا اور زیادہ خون بہہ جانے کی وجہ سے بندہ مر جاتا ہے 

*جو لوگ ہیلمٹ غریب ہونے کی وجہ نہیں خرید سکتے وہ پچاس ہزار کا موٹر سائیکل اسکی مرمت کیسے کرواتے ہیں* 


قوم دو ہزار جرمانہ نہیں دے سکتی ظلم ہے ہاں مگر کفن دفن تنبو قناتیں ،کھانا وغیرہ سات جمعراتیں چالیسواں آسانی سے کر سکتی ہے 

جنکے مر چکے ہیں ان سے پوچھیں کیا حالت ہوتی ہے 

دس بارہ سال کے لڑکے موٹر سائیکل ایسے چلاتے ہیں جیسے ایف سولہ ہو.

دوسرا ایک المیہ ہے کسی پاکستانی کے قریب سے دوسرا گزر جائے یہ سمجھتے ہیں 
ہماری عزت لے گیا ،وہ کیوں نکلا مجھ سے آگے ،پھر اس سے آگے نکلنے کے چکر میں بہت آگے نکل جاتے ہیں.

جان بہت قیمتی ہے ،ہیلمٹ واحد سیفٹی ہے ،سر بچ جائے بندہ بچ جاتا ہے ہڈیاں جڑ جاتی ہیں دوسرا سر نہیں ملتا۔

اس لیئے بجائے اپنا سر توڑنے کے 
ہزار کا ہیلمٹ توڑیں.  
جان کا کوئی نعم البدل نہیں۔.

No comments:

Post a Comment

Type Your Comment Here