[ایک سبق آموز سچی تحریر]
میں چالیس برس کا ہوں ۔ ۔ ۔ اور میری شادی ایک خوبصورت اور مہذب لڑکی سے ہوئی تھی ۔ ہمارے چار بچے ہیں اور میں اس کے ساتھ بہت خوش تھا ۔ میری زندگی بہت خوشگوار تھی ۔ میں اپنی بیوی سے ہمیشہ کہا کرتا تھا کہ ،
" قانوناً چار شادیاں جائز ہیں ! "
وہ ہمیشہ جواب دیتی کہ ،
" جس قانون نے تم مردوں کو چار شادیوں کی اجازت دی ہے ۔ ۔ ۔ اسی قانون نے ہم عورتوں کے لئے بھی کچھ جائز رکھا ہے ! "
وہ کہا کرتی تھی کہ ،
" اگر تم نے کسی اور سے شادی کی تو میرے لئے تمہارے ساتھ زندگی گزارنا ممکن نہ ہوگا ۔ "
میری زندگی بہت پُرسکون تھی اس دن سے پہلے ، جب میں نے دوسری عورت سے شادی کرنے کا سوچا ۔ ۔ ۔ جس کی وجہ سے میری بیوی مجھے چھوڑ کر چلی گئی ۔ میں خوابوں کی دنیا میں جی رہا تھا ۔ میں نے سوچا وہ واپس آجائیگی ۔ میں اپنی نئی نویلی بیوی کے ساتھ ملائیشیا چلا گیا ۔ ۔ ۔ میں اسی خوابوں کی دنیا میں جیتا رہا جب اچانک میری پہلی بیوی نے ایک رشتہ دار کے ذریعے خلع کا مطالبہ کردیا ۔ ۔ ۔ میں نے انکار کردیا کیونکہ میں واقعی اسے چھوڑنا نہیں چاہتا تھا ۔ اس نے میرے خلاف مقدمہ دائر کردیا کیونکہ قانوناً وہ ایسا کرسکتی تھی ۔ میں مقدمہ ہار گیا اور مجھے اسے طلاق دینی پڑی ۔ میں تکلیف میں تھا ۔ ۔ ۔ میری خوشگوار زندگی کا خاتمہ ہوگیا اور نئی بیوی کے ساتھ ایک سرد زندگی کا آغاز ہوا ۔ مجھے حیرت کا شدید جھٹکا لگا جب میرے بہتریں دوست نے میری سابقہ بیوی کو شادی کی پیشکش کی اور اس نے قبول کرلی ۔ ۔ ۔ یہ سن کر میرے پیروں تلے سے زمین نکل گئی ۔ میرا دوست ایک مہزب انسان تھا ۔ اگر وہ مجھ سے بہتر نہیں تو وہ مجھ سے بدتر بھی نہیں تھا ۔ میں نے ایک رشتہ دار کو اپنی سابقہ بیوی کے پاس بھیجا کہ وہ اس رشتہ سے انکار کردے لیکن مجھے ایک حیران کن جواب ملا ۔ ۔ ۔
" قانون نے اسے ایسا کرنے کی اجازت دی ہے ! "
کچھ عرصے بعد اس کی شادی ہوگئی اور میں ڈیپریشن میں جینے لگا ۔ وہ اپنے ہنی مون کے لئے یورپ کے تین ممالک گئے اور مجھے یہ تمام خبریں تکلیف دیتی رہیں ۔ میری زندگی بدل گئی ۔ میں اپنی دوسری بیوی کو بھی طلاق دیدی کیونکہ مجھے احساس ہوگیا کہ یہ صرف فریبی محبت تھی ۔ میں نے اپنی زندگی تباہ کرلی اور میرے بچّے اپنی ماں کے پاس جانا چاہتے تھے کیونکہ میں ان کی ضرورتیں پوری نہیں کرسکا ۔ میرے خاندان نے کچھ عرصہ میرے بچوں کا خیال رکھا لیکن پھر انہوں نے بھی مشورہ دیا کہ بچون کو ان کی ماں کے حوالے کردو ۔ ۔ ۔ میں نے اپنا سب کچھ کھو دیا ۔ ۔ ۔ اپنی زندگی ، اپنی بیوی ، اپنے بچے ، اپنی خوشی اور اپنا سکون ۔ ۔ ۔ صرف اور صرف ایک فریبی اور تخلیاتی سوچ کے پیچھے ۔
میری بیوی نے مجھے " قانون نے اسے جائز قرار دیا ہے " کے معنی سمجھادیئے ۔
میں یہ سب آپ سب سے صرف اس لئے شئیر کر رہا ہوں تاکہ آپ جان سکیں کہ قانون نے خواتین کے لئے بھی بہت کچھ جائز رکھا ہے ۔ جب آپ خوش ہوں اور اللہ نے آپ کو ہر نعمت عطا کی ہو تو ناشکرا پن نہیں کرنا چاہیئے ۔ کیونکہ اکثر جب آپ کچھ کھودیتے ہیں تو اس کی واپسی کا کوئی راستہ نہیں بچتا ۔