Showing posts with label Problem of Marriage. Show all posts
Showing posts with label Problem of Marriage. Show all posts

شادیاں کیوں نہیں ہوتیں۔۔۔۔۔وجہ جانیے

*💢شادیاں۔کیوں۔نہیں۔ھوتیں؟؟؟💢*

شادیاں نہ ھونا کتنا بڑا ایشو اور غور طلب مسئلہ ھے، اس کا اندازہ آپ اس بات سے لگا سکتے ھیں کہ جس وقت آپ یہ پوسٹ پڑھ رھے ھیں، ٹھیک اسی وقت پاکستان کے ھر چوتھے گھر میں ایک لڑکی تیس سال کی ھو چکی ھے شادی کے انتظار میں، اور ان کے بالوں میں سفیدی آ لگی ھے۔ 
جن کی تعداد لگ بھگ پچاس لاکھ بنتی ھے۔ 
 ایک اوسط اندازے کے مطابق اس وقت پاکستان میں ایک کروڑ لڑکیاں شادی کی منتظر ھیں۔۔۔

اسی معاشرے کا ایک فرد ھونے کے ناطے ھمیں یہ مسئلہ اپنی طرف کھینچ رھا ھے۔۔۔

  پچھلے تین چار ماہ سے ھم اس پہ ریسرچ کر رھے تھے کہ شادیوں کی راہ میں رکاوٹ کیا ھے اور اس رکاوٹ کو کیسے دور کیا جا سکتا ھے؟؟؟ 
     
اس ضمن میں، ھم نے تقریباً تین ھزار سے اوپر لوگوں سے بات کی ان کی رائے لی۔
 پھر ان تمام آراء کی گروپ بندی کی۔۔۔
ھم نے چھوٹی چھوٹی پرچیاں بنائیں۔ 
اور پھر ان کا آپس میں ربط تلاش کیا۔

ھماری اس تحقیق اور سروے کے مطابق شادیوں کے ھونے میں سب سے بڑی رکاوٹیں چار چیزیں ھیں۔ 
جو نیچھے تفصیل سے لکھی گئی ھیں۔۔۔

👈1 *#جہیز یا #ولور*

سب سے بڑی رکاوٹ جہیز یا ولور  ھے، والدین کو  اکثر اوقات رشتہ تو مل جاتا ھے مگر جہیز یا ولور کے لئے پیسے نہیں ھوتے۔ 
جہیز کا مطلب ھے کہ لڑکی کے والدین کو اتنا ذلیل کرنا کہ پھر وہ پوری زندگی قرض ھی ادا کرتے رھیں جبکہ ولور کا مطلب ھے کہ بیٹی کے شوھر کو نکاح سے پہلے مقروض کر کے اپنی بیٹی کو کسی مقروض کے گھر بھیج دیا جائے۔ اس مسئلے نے تقریباً تمام غریب اور متوسط درجے کے لوگوں کو نشانہ بنایا ھوا ھے۔ 
جس کی وجہ سے تقریباً 28 لاکھ شادیاں نہیں ھوئی یا نہیں ھو رھیں۔۔۔

👈2 *#ذات۔پات*

یہ وہ ناسور ھے جس نے کسی طبقے کو نہیں چھوڑا، امیر اور غریب، جاھل اور پڑھے لکھے، حتی کہ دیندار طبقہ، سب اس حمام میں ننگے ھیں۔  
یہ دوسری بڑی بیماری ھے جس نے معاشرے کو کھوکھلا کر دیا ھے۔
  اس ذات پات کی وجہ سے روزانہ ایک ھزار سے زیادہ رشتے رد کئے جاتے ھیں۔ 
یعنی اگر صرف ذات پات کا مسئلہ ھی حل ھو جائے تو 20 لاکھ شادیاں کچھ دنوں میں ھو جائیں۔۔۔

👈3  *#بزدلی۔لالچ۔آئیڈیل۔*

یوں تو تقریباً ھر مسئلے کی وجہ ھی بزدلی ھوتی ھے اور یہ وسیع موضوع بھی ھے۔ مگر ھم یہاں خاص طور پر بزدلی کو ایک بہت بڑا ناسور سمجھتے ھیں۔ 
کچھ والدین اپنی بیٹیوں کی شادی اس لئے نہیں کرتے کیونکہ وہ سوچتے ھیں یہ پڑھے، پھر جاب کرے اور پھر شادی ھو جائے تاکہ ان کی زندگی بہتر گزرے۔ 
مگر پڑھنے، جاب دیکھنے اور پھر سال دو سال ان کے پیسے کھانے کے بعد لڑکی کو کہا جاتا ھے کہ اب خود رشتہ دیکھ لے۔ 
جبکہ وہ بیچاری 35 سال عمر کراس کر چکی ھوتی ھے۔ بزدل صرف والدین نہیں ھوتے بچیاں بھی ھوتی ھیں۔ مجھے کئی سو لوگوں نے یہ رائے بھی دی کہ ان کو وہ ھیرو یا آئیڈیل نہیں ملتا، جو ان کو چاھئے، پھر وہ ایک دن ویلنٹائن کے انتظار میں صرف ویلن کو گلے لگا لیتی ھیں۔
 کچھ لڑکیاں لاڈلی بنی ھوتی ھیں تو وہ شادی اس لئے نہیں کرتیں کیونکہ ان کو ڈر ھوتا ھے یہ مزے وھاں نہیں ملنے لگے۔ بزدلی سے شادی نہ ھونے کا سب سے بڑا مسئلہ تب پیدا ھوتا ھے جب لڑکی یا لڑکے کو عشق ھو جائے اور گھر والے نہ مانے پھر بھی ایک نمایاں تعداد شادی کرنے میں شرم محسوس کرتی ھے۔۔۔

👈4 *#دوسری۔شادیاں*

بدقسمتی سے ھمارے معاشرے میں یہ خوف سا ھے کہ دوسری شادی پتہ نہیں کتنا بڑا ظلم ھے۔
 ایک تو ھماری زبانوں میں دوسری بیوی کا نام اتنا خوفناک ھے سوتن، بن، وغیرہ۔ 
جس سے لوگ ڈر جاتے ھیں۔
 انڈین کلچر، رسومات، فلمیں ڈرامے اور سوپ سیریلز نے پاکستانی لوگوں کی زندگیاں خراب کر دی ھیں۔۔۔

  دوسری شادی کو ایک معاشرتی ناسور بنا کر رکھ دیا گیا ھے۔
 عورت ھی عورت کی دشمن ھے۔  جبکہ مرد اگر انصاف کر بھی سکتا ھو تو دوسری شادی کا نام نہیں لے سکتا۔۔۔  

👈 *حل:-* 

ھمیں چاھئے کہ ایک بھرپور تحریک چلائیں۔۔۔ 

شادی ھالوں، دھوم دھام والی شادیوں، جہیز، ولور، سجاوٹ پہ بے پناہ اخراجات، نمود و نمائش، قیمتی اور انتہائی مہنگے ڈریس، اور ذات پات کا مکمل بائیکاٹ کریں۔۔۔ 

لڑکی والوں کے گھر کھانے پہ مکمل پابندی لگا دی جاۓ۔۔۔ 

نکاح انتہائی سادہ اور مسجد میں کیا جاۓ۔۔۔

مہندی، مایوں اور دیگر خرافات پہ سخت پابندی اور سزائیں ھوں۔۔۔  

شادی کے جملہ اخراجات دلہے کی ایک تنخواہ یا ماھانہ آمدنی سے زیادہ نہ ھوں۔۔۔ 

نکاح کی دستاویزات اور مراحل بہت آسان ھوں۔۔۔

بارات بینڈ باجہ پہ پابندی ھو۔۔۔

 نکاح پہ صرف دلہے کے گھر والے ھی آئیں۔۔۔ 

شادی کا بڑا فنکشن صرف اور صرف ولیمہ ھو۔۔۔

  وہ بھی دلہا کی استطاعت کے مطابق۔۔۔۔ 

جبکہ حکومت کو چاھئے کہ ایک قانون بنائے جس کی رو سے کسی لڑکی یا لڑکے کو تب تک یونیورسٹی میں داخلہ نہ ملے جب تک وہ نکاح نامہ ساتھ نہ لائے۔۔۔

حکومت کو یہ بھی چاھئے کہ جہیز، ولور اور لڑکیوں کی شادی سے پہلے جابز پر مکمل پابندی لگائے۔۔۔
 جاب صرف شادی شدہ خواتین کو دی جائے۔۔۔ 

سوسائٹی یہ بھی کر سکتی ھے کہ مشترکہ شادیوں کو ترویج دی جاۓ جہاں صرف ایک سادہ ڈش اور زیادہ سے زیادہ شادیاں ھوں۔۔۔

دوسری شادی کا رواج عام کیا جاۓ۔۔۔

 جن مردوں کی مالی اور اسبابی استطاعت میسر ھے ان کی بیویاں اپنا ظرف بڑا کریں۔۔۔

 اللہ اجر دینے والا ھے۔۔۔ 

جس محلے یا یونین کونسل میں کوئی بیوہ یا مطلقہ عورت موجود ھو وھاں کا چیئرمین اس کی دوسری شادی کے لئے معاونت کا ذمہ دار ھو۔۔۔ 

انڈین میڈیا کی جہالت اور بھارتی رسومات ختم کرنے کے لئے اسلامی تعلیمات، خانگی نظام اور شادی کے اصل طریقہ کار کی مناسب تشہیر کی جائے۔۔۔

👈 *یاد رکھیں۔۔۔*

جلدی شادیوں کا نہ ھونے سے زنا بڑھ رھا ھے۔۔۔

نسوانیت ختم ھو رھی ھے، 
 مردانگی ضائع ھو رھی ھے، 
بے راہ روی عام ھو رھی ھے، 
معاشرتی ناھمواریاں پیدا ھو رھی ھیں، 
چھوٹی چھوٹی بچیوں کے ساتھ ریپ اور قتل و غارت ھو رھی ھے، 
اغلام بازی اور امرد پرستی کی نحوست بڑھ رھی ھے۔۔۔

اگر اب بھی کچھ نہ سوچا گیا تو آنے والا وقت مزید تباھی و بربادی کے ساتھ ھمارا منتظر ھے۔۔۔

اور سب سے بڑھ کر ھم سب نے اس کا جواب دینا ھے اللہ کے ھاں۔۔۔

 *آپ بھی اپنے خیالات سے ھمیں آگاہ کیجئے گا۔۔۔*

پریشانیوں کا آسان حل

پریشانیوں کا آسان حل

رب کو یاد کریں
زیادہ سے زیادہ رب کو یاد کریں
اپنے رب پہ بھروسہ رکھیں
مایوس مت ہوں
مایوسی گناہ ہے

وجہ جاننے کی کوشش کریں
آپ کیوں پریشان ہیں وجہ تلاش کریں

حل جاننے کی کوشش کریں
بہتر حل کیا ہے پریشانی کا آپ خود تلاش کریں

خود اعتمادی رکھیں
خود اعتمادی رکھیں اور رب پہ بھروسہ رکھیں



اکثر تعلیم یافتہ لڑکیوں کو طلاق کیوں ملتی


سوشل میڈیا پر ہنگامہ برپا ہے کہ اکثر تعلیم یافتہ لڑکیوں کو طلاق کیوں ملتی ؟ اسکا جواب میں بتاتا ہوں ۔۔ 
پہلی بات تو یہ ہے کہ اگر سمجھدار حقیقی مرد عزت دار اور اچھی لڑکی سے شادی کرنا چاہتا تو جدت پسند اور آزاد ماحول والی تعلیم یافتہ لڑکی سے شادی بالکل نہ کرے یہ اس قابل بھی نہیں ہوتیں بس وقتی موج مستی کا سامان ہوتیں ۔۔
تعلیم یافتہ لڑکی کی طلاق کی وجوہات مندرجہ ذیل ہیں:
آزادی اور آوارہ گردی 
فلمی دنیا کو حقیقی زندگی میں لانا
کالج لا ئف کی یاریوں اور موج مستی کو پوری زندگی برقرار رکھنے کی کوشش کرتے ہوئے اپنے شوہر کو مجبوری سمجھتیں
شوہر کی فرمانبرداری کو خود کی شان میں کمی سمجھنا 
شوہر کو اہمیت نہ دینا
خود کو بس اعلی اور معیاری سمجھنا
زیادہ تر وقت سوشل میڈیا پر ضائع کرنا اور گھریلوں کاموں میں توجہ نہ ہونا
سادگی کو چھوڑتے ہوئے معیاری اور اعلی بننے میں فضول اور بے جا خرچ کروانا
یہ خرابی بھی کہ میرے حقوق بس اور سب جانتی خود سمجھدار
شوہر کے ماں باپ یا دوسرے اس کے ان پڑھ فیملی ممبرز کو کم تر سمجھنا
کسی بھی طرح سے دوسرے مردوں سے میل جول اور تعلقات رکھنا
ضد اور ہرقسم کی صرف اپنی باتیں منوانا
برداشت اور رشتے نبھانے کا سلیقہ نہ ہونا



جمائما اور عمران خان کی طلاق کی عدالتی کاروائی

طلاق کی عدالتی کاروائی :
جج عمران خان سے :
جمائما کی آدھی جائيداد 12 ہزار کروڑ پونڈ تمھاری ھو جائے گی، (ياد رھے اس وقت پاکستان کے امير ترين سہگل اور منشاء کی کل جائيداد دو ہزارکروڑ پونڈ تھی)
عمران خان جج سے: نہیں مجھے ضرورت نہیں.
جج حيرانگی سے عمران کو ديکھتے ھوئے جمائما سے پوچھتا ھے کہ تم ایسے مخلص شخص سے طلاق کيوں لے رھی ھو؟
جمائما: 
عمران خان اگر لندن ميں ميرے ساتھ رھے تو مجھے طلاق نہيں چاھيے-
جج عمران خان سے:
تم لندن کيوں نہيں رھتے؟
عمران خان:
ميں اپنے وطن پاکستان میں رہنا چاہتا ہوں اور ملک کیلئے کوئی بڑا کام کرنا چاھتا ھوں. اس کیلئے مجھے واپس جانا ہو گا 
جج جمائما سے:
تم پاکستان جا کر کیوں نہیں رھتی؟
جمائما:
وہاں کا ماحول عجیب ہے، میں وہاں کمفرٹیبل محسوس نہیں کرتی، وہاں کے سیاستدانوں نے مجھ پہ طرح طرح کے جھوٹے الزامات لگا رکھے ھيں. حال ہی ميں مجھ پر سمگلنگ کا مقدمہ بھی کر ديا گیا ہے (یاد رہے کہ یہ مقدمہ نواز شریف نے عمران خان پر دباو ڈالنے کیلئے کروایا تھا)
جج عمران خان سے :
ليکن بچے ماں کے ساتھ رھيں گے-
عمران خان افسردگی سے :
جی ميں بھی يہی چا ھتا ھوں کیونکہ میں سمجھتا ہوں کہ جمائما بہترين خاتون ھے اور بہترين ماں ھے -
يہ سن کر جمائما روتی ہوئی عمران خان سے لپٹ گئی..جج عمران خان کی شخصیت سے متاثر ہو کر کھڑا ھو گيا اور عمران سے زور سے ھاتھ ملايا-
جج جمائما سے:
مجھے بھی تمھاری طرح بہت دکھ ھے کہ تم ايک عظيم شخص سے جدا ھو رھی ھو-
عمران اور جمائما نے ايک دوسرے کی طرف دیکھا اور اتنے ميں جج نے طلاق کا اعلان کر ديا -
پھر عمران اور جمائما کی آنکھوں سے گرنے والے آنسو باتیں کرنے لگے.


Problem in Marriage. What actually happened?


22 سالہ لڑکی کی ماں رشتے والی آنٹی سے 
 ارے بہن ! کیسی ہو، ٹھیک ہو،میری بیٹی بہت خوبصورت اور اعلیٰ تعلیم یافتہ ہے، کوئی ہینڈ سم اور سمارٹ ڈاکٹر ، انجینئر یا بزنس مین لڑکا تلاش کرو

4 سال بعد 26 سالہ لڑکی کی ماں  
ارے بہن ! کیسی ہو، ٹھیک ہو،میری بیٹی  کے لیے کوئی رشتہ تلاش کیا؟ بیٹی کہتی ہے کہ میں نے اتنی تعلیم حاصل کی ہے ، کسی ڈاکٹر، انجینئر یا بزنس مین سے کم سے شادی نہیں کروں گی۔

4 سال بعد 30 سالہ عورت نما لڑکی کی ماں
ارے بہن ! کیسی ہو، ٹھیک ہو،میری بیٹی کے لیے کوئی رشتہ تلاش ملا؟ کوئی رنڈوا  یا بڑی عمر کا بچے والا مرد ہی تلاش کردو،بیٹی کی عمر گزرتی جارہی ہے اور میں قبر میں پیر لٹکائے بیٹھی ہوں۔

4 سال بعد ………
والدین کے مرنے کے بعدعورت نمالڑکی ، بہن بھائیوں پر بوجھ بن کرزندگی گزارنے پر مجبور……

 تعلیم اس لیے حاصل کی جاتی ہے کہ انسان میں شعور وآگہی پیدا ہو مگر آج کل لڑکیوں کے والدین بیٹیوں کو تعلیم اس لیے دلواتے ہیں کہ ان کا "سٹیٹس " اچھا ہواور کسی ڈاکٹر ، انجینئر یا بزنس مین لڑکے کو "پھانسا" جاسکے ۔پھر ایسی تعلیم کا کیا فائدہ جو انسان کو مال ودولت کی لالچ اور ہوس کی طرف لے جائے، نتیجتاً لڑکی اپنے والدین اور بہن بھائیوں پر زندگی بھر کے لیے بوجھ بن جائے۔ لڑکیوں کے والدین کو چاہیے کہ وہ مال ودولت کی لالچ اور ہوس کرنے کی بجائے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مبارک احکامات کے مطابق بیٹی کے بالغ ہوتے ہی کسی شریف، خاندانی اور حلال کمانے والے لڑکے ، چاہے بہت کم ہی کماتاہو، سے نکاح کردیں اور فضول کے رسموں ،نخروں اور شرائط سے اجتناب کریں۔

Keep Visit Study time learning blog for enrich knowledgeable posts. Thanks

لڑکے اور لڑکیوں کی شادی میں دیری کا بڑھتا ھوا خطرناک رجحان؛

لڑکے اور لڑکیوں کی شادی میں دیری کا بڑھتا ھوا خطرناک رجحان؛
👌 *ایک لمحۂ فکریہ*👌

آج سے تقریبًا پندرہ سال پہلے معاشرے کا جو رجحان تھا، اس کے مطابق جس لڑکی کی شادی پچیس سال کی عمر سے پہلے کر دی جاتی، تو ایسی شادی کو بروقت گردانا جاتا۔
پچیس سال کی عمر کا ھندسہ عبور کرنے کا یہ مطلب لیا جاتا کہ لڑکی کے رشتہ میں دیر ھو گئی ھے.....


♢♢اس سے پہلے کا معلوم نہیں لیکن ھو سکتا ھے کہ دیری کا یہ پیمانہ تین چار سال پہلے تصور کیا جاتا ھو...
پھر سات آٹھ سال پہلے یہ صورتحال ھوئی کہ تیس سال کی عمر سے پہلے پہلے لڑکی کی شادی بروقت قرار دئے جانے لگی۔ یعنی محض سات آٹھ سال میں پانچ سال کا فرق آ گیا۔
اب بھی ایسے معاملات ھیں کہ اکثر گھروں میں لڑکیوں کی عمریں تیس سے چالیس سال کے درمیان ھو چکی ھیں لیکن رشتہ *" ندارد "*۔





یہ رشتہ میں دیری کا رجحان ھمارے معاشرے میں ایسی خاموش دراڑیں ڈال رھا ھے جو معاشرتی ڈھانچے کے زمین بوس ھونے کا پیش خیمہ ھیں۔
لیکن حیف کہ اس کا عملی ادراک معاشرے کے چند لوگوں کو بھی نہیں۔

آئیں! اس دیری کی وجوھات کا تعین کرنے کی کوشش کرتے ھیں،،،،

🔸 *پہلی وجہ*🔸

لڑکوں کا تعلیم کے میدان میں پیچھے رہ جانا اور لڑکیوں کا اس میدان میں آگے نکل جانا ھے،،،،
پچھلے کئی سالوں کے بورڈ کے امتحانات کے نتائج اس بات کے شاھد ھیں،،،
اس کی وجہ سے تعلیم کے لحاظ سے ھم پلہ رشتہ ملنا انتہائی مشکل ھو چکا ھے۔
شہروں میں کچھ سالوں سے لڑکیوں میں بڑھتے ھوئے *"پی. ایچ. ڈی"* کے رجحان نے اس کو اور مشکل بنا دیا ھے۔

▪ *دوسری وجہ*
اچھی تعلیم حاصل ھونے کی وجہ سے لڑکیوں کو روزگار کے مواقع نسبتًا آسانی سے مل جاتے ھیں،،،،،
اس کے دو اثرات سامنے آئے ھیں؛؛
▪ *ایک*
والدین کا ان لڑکیوں پر مالی انحصار کرنا شروع ھو جانا،،،
▪ *دو*
نوکریوں کے لحاظ سے ھم پلہ رشتے نہ ملنا۔

💥 *تیسری وجہ*💥
کچھ والدین کا اس معاملہ میں بالکل ھل جل نہ کرنا ھے،،
لڑکیوں کی عمریں اٹھائیس اٹھائیس سال ھو جاتی ھیں لیکن انھیں کم عمر ھی تصور کیا جاتا ھے۔
♧♧ ایک زمانہ تھا کہ اٹھارہ بیس سال کی عمر میں مائیں رشتوں کی تلاش میں سرگرداں ھوجایا کرتی تھیں۔
🌹 یہ رجحان، *الحمد للہ* دینی گھرانوں میں اب بھی بدستور موجود ھے جو کہ ازحد ضروری ھے۔

🔺 *چوتھی وجہ*🔺
جس لڑکی کی عمر تیس سال سے اوپر ھو جاتی ھے اس کے لئے عمر کے لحاظ سے رشتے مشکل ھو جاتے ھیں کیونکہ اکثر لڑکے والے کم عمر لڑکی کی تلاش میں ھوتے ھیں،،،

🔹 *پانچویں وجہ*🔹
لڑکے والوں کے از حد نخرے ھیں،،،
اول تو کوئی لڑکی، لڑکے کی ماں بہن کو بھاتی نہیں، فقط کھانے پینے سے لطف اندوز ھونا ھی شاید مقصد ھوتا ھے۔
اگر کوئی لڑکی پسند آ بھی جائے تو پھر فرمائشوں اور رسوم و رواج کے نام پر لڑکی والوں کا مکمل استحصال کیا جاتا ھے۔
ھمارے ایک ایسے دوست ھیں جن کے گھر والوں نے بیاسی جگہ ان کا رشتہ دیکھا، پھر ایک جگہ ھاں کی،
کچھ عرصہ بعد وھاں سے رشتہ توڑنے لگے تو اس دوست نے انکار کر دیا کہ میں مزید تماشا نہیں دیکھ سکتا..

▪ *چھٹی وجہ*
شہروں میں ایک عجیب وجہ سامنے آئی ھے؛
لڑکی کے والدین، لڑکے میں وہ تمام کامیابیاں دیکھنا چاھتے ھیں جو پچاس سال کی عمر میں حاصل ھوتی ھیں۔
مکان🏘 اپنا ھو،
گاڑی
🚘 پاس ھو،
تنخواہ کم از کم اتنی ھو وغیرہ وغیرہ۔
میں اپنے ایک انجینئر دوست کا رشتہ کروا نے کی کوشش میں تھا؛ لڑکا لائق فائق، خوش شکل، نوکری اچھی،،،
لڑکی کی ماں کو بہت پسند تھا، لڑکے والے بھی راضی تھے لیکن اچانک لڑکی کے والدین نے انکار کر دیا اور وجہ یہ بتائی گئی کہ لڑکے کے پاس اپنا مکان نہیں، وہ کرائے کے مکان میں رھتا ھے۔
اب ایسے رویوں کا کیا کیا جائے؟
کیا یہ اپنے پاؤں پر کلہاڑی مارنے کے مترادف نہیں؟

🍃 *ساتویں وجہ*🍃
خاندانوں کے اندر ایک عجیب و غریب وجہ دیکھنے میں آ رھی ھے۔ ھر ماں اپنی بیٹی کا رشتہ خاندان میں بخوشی کرنے پر راضی ھے لیکن جب اپنے بیٹے کا معاملہ آتا ھے تو خاندان کی سب لڑکیوں پر ناک بھوں چڑھا لیا جاتا ھے اور بڑے طمطراق اور فخر سے خاندان سے باھر کی لڑکی لائی جاتی ھے۔
●●اس کے علاوہ مزید وجوھات بھی ھوں گی۔
وجوھات جو بھی ھوں لیکن یاد رھے کہ اس سے ھمارا معاشرتی نظام درھم برھم ھو رھا ھے۔ اور ھماری نوجوان نسل، بروقت شادی نہ ھونے کی وجہ سے، میڈیا کی پھیلائی ھوئی، بے حیائی کا بآسانی شکار ھو رھی ھے۔ اور جو محفوظ ھے، وہ اپنے ساتھ ایک خاموش نفسیاتی جنگ کا شکار ھے۔
مغرب تو اس طرز سے اپنے آپ کو برباد کر چکا اور ان کی آبادی اب ریوَرس گیئر میں چل رھی ھے لیکن ھم جانتے بوجھتے خود اس گڑھے میں گر رھے ھیں اور وہ بھی ھنستے مسکراتے۔
اور ھم سب اس اجتماعی خرابی اور زوال کے ذمہ دار ھیں۔
صد افسوس!
کشتی ڈوب رھی ھے اور کشتی کے ملاح اور مسافر بے نیاز۔


Top of Form

Bottom of Form