جناب نوید اسلم کا ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کی صورت حال پہ اظہار کرتے ہوئے: بڑا بیان سامنے آگیا

ایک ایف بی پرسن کا سوال: ایجوکیشن سے وابستہ کوئی شخص یہ دعوی کرکے دکھائے کہ گزشتہ دس سال میں پنجاب میں ایجوکیشن سسٹم ایک فیصد بھی بہتر ہوا ہو؟؟؟
میرا جواب:
2015 میں میں سیالکوٹ کے ایک گورمنٹ پرائمری سکول میں اپوائنٹ ہوا تھا۔ جو میرے دیکھنے میں آیا وہ یہ ہے کہ اپوئنمنٹ آپکی 100٪ میرٹ پر ہوتی ہے۔ وہ الگ بات ہے کہ اسکے بعد آپکو اپنے ہر کام کے لئے بابا قائد اعظم کی ضرورت ہو گئی۔ کوئی بھی کام جائز یا ناجائز بغیر پیسوں کے نہیں ہونا۔ کلرک اتنا ذلیل کرتے ہیں کہ جب تک آپ پیسے نہیں لگاؤ گے' آپ اپنی پہلی سیلری تک نہیں لے سکتے۔ میری پہلی سیلری پورے ایک سال بعد مجھے ملی تھی' وہ بھی جب میں ڈی سی کے آگے پیش ہوا تھا۔
میرٹ کا یہ عالم ہے کہ میں نے سالہا سال لوگوں کو ٹیچرنگ میں اپلائی کرتے دیکھا ہے اور انکا میرٹ ہی نہیں بن پاتا۔ آپکو اورآل اپنی ساری ڈگریز میں A+ نمبر چاہئے نہیں تو آپکا میرٹ نہیں بنے گا۔ اب ماسٹر پاس لوگوں کا بھی میرٹ بننا بہت مشکل ہو چکا ہے۔ بی ایس سی' ماسٹر والوں کے نمبرز 4 سالہ بی ایس والوں سے قدرے کم ہوتے ہیں۔ بی ایس میں نمبر زیادہ آتے ہیں اور بی ایس والوں کی کھپپ بہت زیادہ ہو چکی ہے' اسلئے ماسٹر والے بیچارے رہ جاتے ہیں۔ اسی طرح کم cgpa بی ایس والوں کا بھی کوئی چانس نہیں بنتا۔
میں اپنی خود کی بات کروں' تو میرا اپنا تعلیمی ریکارڈ کچھ اچھا نہیں ہے۔ لائق تھا مگر پرسنل پرابلمز کی وجہ سے پڑھ نہیں پایا۔ بس کسی طرح پیپر میں حاضر ہو کر پیپر دے دئے۔ 2015 کو 4 سیٹوں پر اپلائی کیا تھا اور سبھی کا nts ٹیسٹ کلئر تھا۔ مگر میرٹ صرف ای ایس ای ٹیچر کا بنا۔
"ڈیپارمنٹ میں یہ میرٹ اس قدر بڑھتا جا رہا ہے کہ ایک سال میں سلیکٹ ہونے والا بندہ اگلے سال سوچ بھی نہیں سکتا' کہ وہ اگر اب کے سال اپلائی کرتا تو اسکے سلیکٹ ہونے کا کوئی چانس ہوتا۔"
2015 کے بعد میرے لئے ایک چانس 2016 کو آیا تھا' تب nts ٹیسٹ بہت ہی مشکل آیا تھا کسی پرسن کا ٹیسٹ کلئر نہیں تھا اور جس جس کا ٹیسٹ کلئر تھا اسی کی سیٹ لگ گئی تھی۔
میرا ٹیسٹ کلئر تھا مگر مسٹیک یہ ہو گئی کہ میں لاسٹ ڈے پر فائیل جمع کرانے گیا تھا اور 100 روپے کا ایک چالان فارم لگنا تھا جو فائیل میں نہیں تھا۔ جسکی وجہ سے کلرک نے فائیل نہیں لی' بعد میں میں نے فائیل جمع کرانے کی بہت کوشش کی مگر نہیں ہو سکی کاش کہ اس وقت میں کلرک کو 500 ہزار دے کر فائیل جمع کرا لیتا۔ اب تو میرٹ بننا ناممکن ہے۔
میں nts کے حق میں ہوں' اور ادھر کچھ ایسے بھی لوگ ہیں جنکے ڈگریوں میں نمبر تو ہوتے ہیں مگر nts کلئر نہیں ہوتا۔ شاید وہ رٹا لگا کر آئے ہوتے ہیں' nts سارا کانسپٹ وائز ٹیسٹ ہوتا ہے۔ جسکے کانسپٹ کلئر ہوں' وہ بہت آسانی سے کر لیتا ہے۔
ویسے ڈگری نمبروں کی بنیاد پر میرٹ بننے کی بجائے کوئی اس سے بہتر میتھڈ ہونا چاہئے۔ اس میتھڈ سے بہت سے لوگوں کے ساتھ زیادتی ہو جاتی ہے۔ جیسے اوپن یونیورسٹی کی پڑھائی سب سے زیادہ بکواس ہے' ادھر سے پڑھنے والے لوگ کم ہی قابل ہوتے ہیں۔ مگر اوپن یونیورسٹی نمبرز بہت دیتی ہے' جسکی وجہ سے زیادہ تر اوپن والے ٹیچنگ میں آتے ہیں۔ اسی طرح ہر یونیورسٹی کا اپنا حساب ہے' کوئی کم نمبر دیتی ہے اور کوئی زیادہ۔
افسوس یہ ہے کہ اور کوئی میتھڈ ہمارے پاس موجود نہیں ہے۔ اگر انٹرویو رکھا جائے تو سب کے سب سفارشی اپوائنٹ ہو جائیں گے۔
باقی ایڈمنسٹریشن کا کوئی حال نہیں ہے' کلرک آپ کو ذلیل کر چھوڑتے ہیں۔ آپ اللہ سے پناہ مانگتے ہیں کہ آپکا دفتر چکر نہ لگے۔ عموماً انکا آپ سے بات کرنے کا رویہ اور زبان بہت گندی ہوتی ہے۔ سچ پوچھیں تو آپکا اصل آفیسر کلرک ہی ہوتا ہے۔
ابھی عوام کو اس سب ذلیل و حواری سے بچا کران سب پراسس کو آن لائن بھی کیا جاسکتا ہے۔
نیا بھرتی ہونے والا بندہ تو بالکل ذلیل ہو کر رہ جاتا ہے۔ کبھی فائیل لے کر ادھر جا تو کبھی اُدھر۔ ہاں پرانوں کو پھر سمجھ آجاتی ہے کہ بھیا جی ادھر ہر کام کے لئے تگڑی سفارش اور ساتھ بابا قائد اعظم چاہئے۔



No comments:

Post a Comment

Type Your Comment Here