وقت کا استعمال



وقت کا استعمال

عبدالمنان چیمہ  پی ایچ ڈی اسکالر یونیورسٹی  آف سرگودھا


وقت، عقیدے کے بعد زندگی کا سب سے قیمتی اثاثہ ہے۔ اِسے بڑی منصوبہ بندی اور احتیاط سے خرچ کرنا چاہیے۔ آدمی کو  وقت کے بارے میں بڑا بخیل ہونا چاہیے۔ بغیر کسی وجہ اور ضرورت کے کسی کو نہ دے۔ اِنسان کی کامیابی و ناکامی کے پیچھے ایک بڑا ہاتھ اس وقت کی درست تنظیم اور خرچ کا بھی ہے۔

وقت میں تعصب نہیں، لالچ نہیں اور وفا نہیں۔ یہ امیر غریب سب کو یکساں ملتا ہے۔ نہ کسی کےلیے تیز، نہ کسی کےلیے سُست، ایک ہی رفتار سے چلتا ہے۔ نہ ہی اسے پیسوں سے خریدا جا سکتا ہے کہ آپ لاکھوں روپے دے کر زندگی کا ایک دن بڑھالیں۔ 

جیسے ہر شئے کا کوئی نہ کوئی مقصد ہے اسی طرح وقت کا نصب العین فنا ہے۔ ۔ وقت سب کو چاٹ جاتا ہے۔ یہ نظریہ ہی غلط ہے کہ ہم وقت کو سنبھال سکتے (مینیج کرسکتے) ہیں۔ یہ تو وقت ہے جو ہمیں مینیج کرتا ہے۔


برکت

آپ کو پتا ہے کہ وقت کی ضِد کیا ہے؟ بقاء۔ 

وقت فنا ہے اور اِس کی ضِد بقاء ہے۔ آپ اللہ کا ذکر کرتے چلے جائیے اور اسی کی ذات میں فنا ہوجائیے۔ یہی آپ کی بقاء ہے اور وقت کو مات کرنے کی واحد ترکیب۔ اہلِ کشف بتاتے ہیں کہ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی بتائی گئی مسنون دعائیں موقع کے حساب سے مانگی جائیں تو آدمی وقت کے شکنجے میں اُلٹا سفر کرتا ہے اور زندگی میں برکت آجاتی ہے۔ اللہ ایک نیکی کا کم ازکم دس گنا لوٹاتا ہے۔ جو وقت اللہ کی یاد میں لگا وہ بھی نیکی ہے تو یقین جانیے قدرت آپ کا وقت کئی گنا کرکے لُوٹادے گی۔ اِسے ہم برکت کہتے ہیں۔ کوئی آدمی زندگی میں جتنا کچھ لکھ جاتا ہے، اگلا پڑھ بھی نہیں پاتا۔ یہ ہوتی ہے برکت۔


وقت موت کا آلہ کار ہے۔ جب تک یہ اپنا کام پورا نہ کرلے، موت نہیں آتی۔ 70 سال کی اوسط عمر میں ہر شخص کو 25,550 دن، 613,200 گھنٹے یا 36,792,000 منٹ ملتے ہیں۔ ہر شخص کے پاس دن میں 24 گھنٹے، 1,440 منٹ یا 86,400 سیکنڈ ہوتے ہیں۔ یہ کوئی زیادہ وقت نہیں کہ فضول کاموں میں اُڑا دیا جائے۔ ہم میں سے ہر شخص کم ازکم آٹھ گھنٹے تو سوتا ہی ہے، اگر ہم روزانہ اوسط آٹھ گھنٹے بھی سولیں تو زندگی کے 23 سال سوتے میں گزر گئے۔ 8 گھنٹوں کا آفس، 23 سال وہاں چلے گئے۔ صرف 2 گھنٹے بھی روز سوشل میڈیا اور ٹی وی کی نذر ہوجائیں تو یہ کوئی لگ بھگ 6 سال بنتے ہیں۔ نہانے اور باتھ روم میں روز کا ایک گھنٹہ، لو بھئی زندگی کے 3 سال وہاں نذر ہوگئے۔ دوست احباب، رشتہ دار، شوق، کھیل کود، بیوی بچے، سفر اور گھومنا پھرنا، بمشکل تمام ایک سے تین سال پوری زندگی میں ملتے ہیں کہ کوئی ڈھنگ کا کام کرکے بقاء کی طرف سفر کریں۔


۔ ’’ٹو ڈو (To-Do) 1۔لسٹ بنائیے

روز رات کو یا صبح سویرے دن کی ایک فہرست بنا لیجیے کہ کون کونسے کام کرنے ہیں۔ مثلاً کسی کو ای میل کرنی ہے، کچھ پڑھنا ہے، لکھنا ہے، سمجھنا ہے، گھر کا کوئی کام وغیرہ۔ اب کوشش کیجیے کہ اس فہرست پر ڈٹے رہیں۔ کوئی دوست، کوئی لطیفہ، کوئی واقعہ آپ کو اس پر سے ہٹا نہ سکے اِلّا یہ کہ کوئی ناگہانی آجائے۔ طوفان ہو یا بارش، ہڑتال ہو یا چھٹی، آپ کو اپنے کام کرنے ہیں۔ آپ دیکھیں گے کہ بتدریج آپ کے کاموں کی فہرست اور ان کو وقت پر کرنے کی اِستعداد میں بہتری آتی جائے گی اور آپ ایک دوسرے آدمی کے مقابلے میں کم ازکم چار گُنا کام کر سکیں گے۔

2۔ چھوٹا رکھ لیجیے

ہماری زندگی میں، خصوصاً پاکستان میں رہتے ہوئے، درجنوں چھوٹے بڑے کام آتے ہیں۔ خواہ آپ کی تنخواہ کتنی ہی قلیل کیوں نہ ہو آپ کوئی نہ کوئی ’’چھوٹا‘‘ تو افورڈ کر ہی سکتے ہیں۔ آپ 30 ہزار کماتے ہیں تو 8 ہزار میں رکھ لیجیے۔ 20 ہزار کماتے ہیں تو 5 ہزار والا رکھ لیجیے۔ نہ صرف یہ کہ آپ کسی اور کےلیے رزق کا دروازہ کھول رہے ہیں اور اسے ساتھ ساتھ کام سکھا کر معاشرے کا ایک بہتر فرد بنا رہے ہیں بلکہ آپ کو وقت ملے گا جس کی مدد سے آپ ایک سے دو اور دو سے چار لاکھ کمانے والے بن سکیں گے۔ آپ خود فیصلہ کرلیجیے کہ آپ کو قطار میں لگ کر بجلی کا بل جمع کروانا ہے یا کوئی آن لائن کورس پڑھنا ہے۔

بڑی اچھی کہاوت ہے کہ اللہ رزق کھولے تو دسترخوان لمبا کر دو، دیواریں نہیں۔


4۔ مل جل کر کام کیجیے

بہت سے کام ہم مل جل کر کرسکتے ہیں۔ دیکھیے کہ کن کاموں میں آپ اپنی بیگم، بچوں، گھر والوں، دوست احباب اور آفس کولیگز کو شامل کرسکتے ہیں۔ انہیں بڑا بنا دیجیے خود چھوٹے بن جائیے


5۔ اکیلے کھانا کھائیے

آپ رات کا کھانا گھر میں فیملی کے ساتھ ضرور کھائیے مگر یہ لنچ اکیلے ہی کرلیں۔ ایک آدمی 7 سے 12 منٹ میں بہ آسانی ایک وقت کا کھانا کھا سکتا ہے۔ گروپ کے ساتھ یہی 7 منٹ بڑھ کر ایک گھنٹہ ہوجاتے ہیں

6۔ اپنے باڈی کلاک کو پہچانیے۔

ہر شخص کی سونے، کام کرنے، فوکس رہنے اور آرام کرنے کی صلاحیتیں اور استعداد مختلف ہے۔ غور کیجیے اور اپنے باڈی کلاک کو پہچانیے۔ اگر آپ کو رات 12 بجے نیند آتی ہے تو 9 سے 12 کوئی کتاب پڑھ لیجیے۔ کوئی ذکر کرلیجیے۔ 100 نفل بہ آسانی 3 گھنٹوں میں ہوجاتے ہیں۔ اس سے جسم تھکے گا بھی اور کھانے کے بعد تھوڑی بہت ورزش جو آپ کبھی نہیں کرتے، اس کی کچھ کسر بھی پوری ہو جائے گی۔ یاد رکھیے جس کی کمر جھکتی رہتی ہے وہ آخری عمر میں بھی سیدھی رہتی ہے۔

غور کیجیے کہ آپ کا سب سے پروڈکٹیو وقت کب ہوتا ہے۔ صبح سویرے، شام یا رات؟ اس وقت کو ذہنی کاموں کےلیے مختص کر لیجیے۔ میرا دوست عبداللہ پڑھنے اور لکھنے کے اوقات میں موبائل فون بند کرکے، لیپ ٹاپ کو بیگ کے ساتھ دوسرے کمرے میں چھوڑ آتا ہے کہ یکسانیت میں خلل نہ پڑے۔

7۔ خاموش جگہ ڈھونڈیئے

کوشش کیجیے کہ آپ کے کمرے میں یا آس پاس شور نہ ہو۔ ۔ کوشش کیجیے کہ گھر ایسی جگہ بنائیں جو شہر یا کاروبار سے ہٹ کر ہو۔ 

8۔ ہر شئے اور کام کی جگہ متعین کیجیے

ایسا کرنے سے بہت سے منٹ بچ جاتے ہیں۔ ورنہ 5 منٹ روز صبح بٹوہ ڈھونڈنے میں، 3 منٹ موبائل اور اس کے چارجر کو ڈھونڈنے میں، 2 منٹ جوتے موزے، کچھ منٹ ادھر تو کچھ منٹ اُدھر۔ نہانے گئے تو شیمپو اپنی جگہ پر نہیں۔ پھر رومال، ٹوپی غائب اور گاڑی کی چابی تو روز کا مسئلہ۔ ہر شئے اور کام کی جگہ متعین کرنے سے نہ صرف آپ کو ذہنی کوفت کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا بلکہ وقت بھی بچے گا۔

9۔ بال چھوٹے رکھیے

نہ تو روزانہ کنگھا کرنے میں وقت برباد ہوگا نہ شیمپو میں۔ ہفتے میں 2 بار استعمال کرلیں گے تو بھی کافی ہے۔ ایک آدمی بہ آسانی 7 منٹ میں نہا سکتا ہے۔ وقت نوٹ کیجیے اور اس درد سے خرچ کیجیے جیسا کہ آپ پیسے کو کرتے ہیں۔

10۔ ہر کام کا وقت طے کیجیے

مثلاً شام 3 سے 3:30 تک فیس بک، صبح 9 سے 10 تک ای میلز اور شام 6 سے 7 جو آسانی ہو۔ عصر سے مغرب الله کا ذکر وغیرہ۔ ایسا کرنے سے فوکس بھی آئے گا اور باقی وقت بھی بچ جائے گا۔ یقین جانیے یہ بچے ہوئے منٹ ہی ہیں جو آخرت میں بچانے کا کام کریں گے۔

11۔ ڈیڈ لائن طے کیجیے

ہر کام کی ایک مدتِ اختتام متعین کر لیجیے اور پوری کوشش کریں کہ وہ اس میں ہو جائے۔ مثلاً آپ کو کوئی آرٹیکل لکھنا ہے جو آج رات تک ہوجانا چاہیے

12۔ آپ کی بریکنگ نیوز

اگر کوئی آپ سے پوچھے کہ آپ کی آج کی بریکنگ نیوز کیا ہے تو زندگی میں کوئی تو ایسا کام روز کا ہو جو گنوا سکیں۔ کوئی پڑھنا، لکھنا، سیکھنا، سکھانا، توبہ، نماز، دعا کچھ تو۔ اس کے بارے میں ضرور سوچیے گا۔

13۔ سیکھا، سکھایا، جمع کیا

روز کم ازکم ایک نئی چیز سیکھیے، ایک سکھائیے اور ایک کام اپنے کسی طویل المدت منصوبے کےلیے جمع کردیجیے۔ جیسے ہم گُلک میں پیسے جمع کرتے ہیں، اسی طرح ہمارے طویل المدتی منصوبے ہماری کاوشوں کا گُلک ہوتے ہیں۔

14۔ آڈیوز سے سیکھیے

آڈیو کتابیں ، سونے کی تیاری کرتے ہوئے، کپڑے اِستری کرتے ہوئے بھی۔ اس طرح بڑا وقت بچ جاتا ہے۔

15۔ کاموں کے جوڑے بنائیے

مثلاً واک کرنے جائیں تو فون کے کام ساتھ نمٹا لیجیے۔ نماز پر جائیں تو تھوڑا تھوڑا قرآن بھی پڑھ لیجیے۔ ۔ درجنوں ایسے کام ہیں جنہیں ملایا جاسکتا ہے۔ بس توحید و نبوت کو خالص رکھیے، باقی کاموں میں جتنی چاہیں ملاوٹ کر دیجیے۔

16۔ انتظار کو کارآمد بنائیے

ایک عام آدمی زندگی میں کوئی 3 سال انتظار میں گزار دیتا ہے۔ اسکول کی چھٹی کا انتظار، بس کا، ٹرین کا، جہاز کا انتظار۔ ، ڈاکٹر کا انتظار وغیرہ۔ آپ ایک عدد کتاب ہمیشہ ہاتھ میں رکھیے۔ کم ازکم آپ کی زندگی میں 3 سال کی پڑھائی تو بڑھ ہی جائے گی۔

17۔ سوچتے ہوئے سوئیے

اگلے دن کے تمام کاموں کی فہرست بنا کر ذہن میں رکھیے اور سوجائیے۔ اب خواب میں بھی وہی کام آئیں گے اور صبح اُٹھنے تک دماغ انہیں منظم کرکے مکمل کرنے کی منصوبہ بندی کرچکا ہوگا۔ میرا دوست عبداللہ رات کو کمپیوٹر پروگرام سوچتے ہوئے سوجائے تو صبح تک وہ مکمل ہوچکا ہوتا ہے۔ سارے مشکل کام، ہوم روک اسائنمنٹ کرنے کا اس سے بہتر طریقہ کوئی اور نہیں۔

18۔ آٹومیٹ کیجیے

زندگی میں جہاں ممکن ہو، کاموں کو آٹومیٹ کیجیے یا آٹو پائلٹ پر چھوڑدیجیے۔ مثلاً مالی ہر ہفتے کے دن آکر باغ کی صفائی کردے، مہینے کے آخر میں اسے اکاؤنٹ سے شیڈولڈ تنخواہ مل جائے۔ 

19۔ رش سے بچیے

یہ بہت وقت برباد کرتا ہے۔ آپ آفس آنے جانے کے اوقات، بریک اور کھانے کے اوقات لوگوں سے تھوڑے مختلف کردیں تو خوب وقت بچتا ہے۔

20۔ دوستوں کو خدا حافظ کہہ دیجیے

کام کرنے کی عمر میں صرف دو قسم کے دوست ہونے چاہئیں: جن سے آپ سیکھ سکیں (استاد) یا جن کو آپ سکھا سکیں (شاگرد)۔ 

21۔ اپنے آپ سے ملاقات

دن میں کچھ وقت اپنے آپ سے ملاقات کا بھی رکھیے جس میں اپنا محاسبہ کرسکیں کہ ابھی تک کیا کیا؟ اور بقیہ دن میں کس طرح کسی رہ جانے والی کمی کو پورا کیا جاسکتا ہے۔ 



22۔ کچرے دان بڑے رکھیے

اگر آپ تھوڑی بڑی ڈسٹ بِن یا باسکٹ رکھ لیں تو آپ ہفتے میں ایک بار کچرا پھینک سکتے ہیں۔ ایسا کرنے سے روزانہ کے کوئی 13 منٹ بچ جاتے ہیں۔ 

23۔ ٹی وی بند کر دیجیے

اس منحوس اور وقت کے ضیاع کی سب سے بڑی مشین کو گھر سے نکال دیجیے۔ ایسی کوئی خبر جو آپ تک پہنچنا ضروری ہے، آپ تک کہیں نہ کہیں سے پہنچ ہی جائے گی۔

24۔ کسی بڑے موقع پر فون بند کر دیجیے

14 اگست، بارہ ربیع الاول، عید، بقرعید، نئے سال، ویلنٹائن پر فون بند کر دیا کیجیے ورنہ پیغامات کے سیلاب میں عقیدہ بہے نہ بہے، وقت ضرور بہہ جائے گا۔

25۔ اللہ سے ڈریئے

یاد رکھیے جو شخص اللہ سے ڈرتا ہے، اس کے وقت کی تنظیم خودبخود بہتر ہوتی چلی جاتی ہے۔ برکت بھی ہوتی ہے۔ ٹائم مینجمنٹ کےلیے اللہ سے ڈرنے سے بہتر شئے اور کوئی نہیں۔ دن میں پانچ نمازیں اعراب کی طرح ہمارے وقت کو بخوبی بانٹ دیتی ہیں۔ اللہ کے ڈر سے وقت کا مطلب اور مصرف دونوں سمجھ میں آجاتے ہیں۔

26 ۔بروقت کا م کا آغاز

بابائے قوم قائداعظم محمد علی جناح ؒ ہم سب پاکستانیوں کے لیے خاص طور پر اور دنیا بھر مں بالعموم قابل تقلید شخصیت کی حیثیت رکھتے ہیں۔ بابائے قوم کا یہ معروف قول تو سب کو یاد ہے کہ ’’کام، کام اور بس کام‘‘، اس میں بھی وقت کی اہمیت اور اس کے بہترین استعمال کا اصول نمایاں ہے، کیونکہ ہم بہتر سے بہتر نتائج اسی وقت حاصل کرسکتے ہیں جب اپنے آپ کو کام میں مصروف رکھیں اور بروقت کام کی تکمیل کے لیے ضروری ہے کہ کام کا آغاز بھی بروقت کیا جائے۔ کسی نے تو یہ بھی خوب کہا ہے کہ ’’اگر آپ اپنے خوابوں کی تعبیر چاہتے ہیں تو اس کے لیے پہلا کام وقت پر جاگنا اور آگے بڑھنا ہے۔

27۔وقت کی تقسیم

سدا عیش دوران دکھاتا نہیں

گیا وقت پھر ہاتھ آتا نہیں

علم ریاضی میں جمع، تفریق، تقسیم اور ضرب کے قوانین ہی چلتے ہیں، اگر زندگی میں بھی دیکھا جائے تو کچھ ایسا ہی ہے۔ کامیاب وہی ہیں جو اپنے وقت کی تقسیم اس طرح سے کرتے ہیں کہ تعلقات، رشتے داریاں، روزگار کے مواقع ضرب ہوتے رہیں، مایوسیوں، پریشانیوں اور مسائل کو وقت کے بہترین استعمال سے تفریق کردیا جائے اور ہر شعبے میں خوشیاں، ذہنی سکون اور کامیابیاں جمع ہوتی رہیں ، یہ سب کچھ اسی وقت حاصل کیا جاسکتاہے جب وقت کی تقسیم توازن کے ساتھ کی جائے ۔

اللہ تعالیٰ ہم سب کو وقت کو بہتر طور پر گزارنے کا ہنر سکھائے، آمین!




2 comments:

Type Your Comment Here